حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ دنیا میں ہر ذی روح چیز کو فنا ہونا ہے۔اچھے آدمی کے لئے قبر سے ہی آسانیاں پیدا ہوتی ہیں اور برے کے لیے قبر سے ہی اذیت۔اللہ کتنا رحیم ہے کہ جس نے انسان کوتمام نعمتیں دیں اور اس سے صرف سترہ رکعت نماز پڑھنے کا کہا ہے۔ انسان جتنا بھی اچھا ہو ،اگر ایک دفعہ بھی جان بوجھ کر نماز نہیں پڑھتا تو کافر ہے جبکہ جو اللہ کے گھر مسجد میں نہیں آتا وہ شکل سے تو انسان ہو سکتا ہے مگر حقیقت میں انسان نہیں۔
جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا قرآن مجید کی46 ویں سورہ واقعہ بہت اہم ہے۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے جو شخص ہر روز سورہ واقعہ کی تلاوت کرے اس کے لیے لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ غافل نہیں تھا۔رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ریش مبارک کے بال جلد سفید ہوئے تو کسی نے پوچھا ایسا کیوں ہوا تو پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قرآن مجید کی چار سورتیں ہیں جن کے نزول سے میرے بال سفید ہوئے، ان میں سے ایک سورہ واقعہ ہے۔حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں جو شخص شب جمعہ سورہ واقعہ کو سمجھ کر تلاوت کرے تو وہ اللہ کا محبوب بن جائے گا، پھراللہ اس کو سب کی نظروں میں محبوب بنادے گا۔ دنیا میں اس پر کوئی سخت مصیبت نہ ہوگی۔ تنگدستی نہیں ہوگی۔وہ قیامت کے دن امیر المومنین علی علیہ السلام کے رفقا میں سے ہوگا۔حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہہ سے جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہہ نے سوال کیا کہ آپ پریشان کیوں ہیں؟ تو حضرت مسعودرضی اللہ عنہہ نے فرمایا میں پریشان نہیں، بس آخر ت سے ڈرتا ہوں۔ دوسرا سوال کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں ؟ ابن مسعود نے جواب دیا اللہ کی رحمت۔حضرت عثمان نے دوبارہ سوال کیا کہ اگر آپ کہیں تو طبیب کو بلائیں۔ ابن مسعودنے کہاکہ طبیب ہی نے تو مجھے بیمار کیا ہے۔ اس کے بعد آخر میں کہا کہ اگر آپ کو مال و دولت دوں تو کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ حضرت عثمان نے کہا کہ آپ کی اولاد کو دوں؟ تو بتایا کہ میں نے اپنی اولاد کو پابندی سے سورہ واقعہ پڑھنے کا کہا ہے، اس لیے مال و دولت کی ضرورت نہیں ہوگی۔
حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ جو شخص سورہ واقعہ رات کو تلاوت کرے، تنگ دست نہیں ہوگا۔ اس لیے اس کا نام ”مالدار کرنے والی سورة“ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ بہت سارے لوگ جنہیں بڑا سمجھا جاتا ہے، وہ دراصل پست ہوں گے۔بہت سے لوگ جن کی تکریم نہیں کی جاتی ،وہ عظیم بلند سمجھے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ قیامت کے بعد اس وقت تین قسم کے لوگ ہوں گے۔ ایک اصحاب میمنہ، دوسرا میسرا(شوم) اور تیسرا السابقون والسابقون یعنی یہ لوگ مقربان خداوند ہیں ہر نیکی میں سبقت کرنے والے۔جب انہیں کوئی نیکی سے روکے تو خدا اسے شیطان کا چیلا کہتا ہے۔
وفاق المدارس کے صدر نے کہا کہ جو کچھ بھی آپ اعمال کی شکل میں بھیجیں گے۔ اللہ کے پاس محفوظ ہے اور ان کے جو آثار ہیں اللہ ان کو بھی لکھتا ہے۔انسان حیران ہو گا کہ میرے اعمال تو تھوڑے تھے ،ان کو ان کے آثار بھی بتائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنت میں خالص پانی ،دودھ اور شہد مہیا ہوگا۔ ایک گروہ سابق امت میں سے ہوگا اور آخری امت میں سے ہوگا۔ ان کو جنت میں بہت بڑے پلنگوں پر بٹھایا جائے گا۔وہ خوشحال ہوں گے۔انہیں تمام نعمتیں میسر ہوں گی۔ہر قسم کے میوے اور گوشت ملیں گے۔ ایسی حوریں ملیں گی کہ جن کی حسین آنکھیں ہوں گی۔ یہ سب اس لیے ہوگا جس کے لیے انہوں نے دنیا میں کارگزاری دکھائی۔دوسرا وہ لوگ جن کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں ہو گا، وہ جنتی ہوں گے، ان کا حساب بہت مختصر ہوگا۔اصحاب شمال جہنمی ہیں۔جن کے اعمال پشت کی جانب ہوں گے اور وہ مڑ کر دیکھیں گے۔